بینک دولت پاکستان نے کاروبار کرنے کی آسانی کے سلسلے میں ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے ایکسپورٹ فنانس اسکیم (ای ایف ایس) کے تحت روایتی اور شریعت سے ہم آہنگ دونوں شکلوں کے لیے بینکوں کی جانب سے اسٹیٹ بینک سے ری فنانس کے حصول کے عمل کو ڈجیٹائز کردیا ہے۔ ری فنانس کے عمل کی ڈجیٹائزیشن سے عملی کارکردگی بڑھانے کے لیے مؤثر طور پر ٹیکنالوجی کا استعمال ہوسکے گا۔ اب ای ایف ایس سے متعلق کیسز اور دیگر متعلقہ اعدادوشمار بینک برقی طریقے سے اسٹیٹ بینک کو ایک آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے جمع کرائیں گے تاکہ ان پر برق رفتاری سے ضوابطی فیصلے کیےجا سکیں۔

ابتدا میں ای ایف ایس کیسز کا ڈجیٹائزڈ عمل موجودہ دستی طریقہ کار کے ساتھ ساتھ کچھ عرصہ چلے گا۔ اس کے بعد بینکوں کی جانب سے کاغذی کارروائی مکمل طور پر ختم کر دی جائے گی اور صرف الیکٹرانک طریقہ استعمال ہوگا۔ آن لائن پلیٹ فارم سے بینکوں کو حقیقی وقت میں اسٹیٹ بینک/ایس بی پی بی ایس سی کو جمع کرائے گئے ای ایف ایس سے متعلقہ کیسز کے بارے میں تازہ ترین صورت حال کا ٹریک رکھنے میں مدد ملے گی۔ بینک اپ ڈیٹڈ صورت حال کی سسٹم سے شائع کردہ رپورٹیں نکال سکیں گے تاکہ انہیں صارفین کو دے سکیں۔

ای ایف ایس کے وظائف کی ڈجیٹائزیشن پر عمل درآمد سے اسٹیٹ بینک بعض آپریشنز بینکوں کے حوالے کر سکے گا جیسے بینکوں کی طرف سے ای ایف ایس کی حد کو اپنی ضروریات کے مطابق ذیلی طور پر مختص کرنا۔ ڈجیٹائزڈ طریقہ کار کے تحت کسی برآمدکنندہ کی رقم کی حد کو ایس بی پی بی ایس سی کے ایک دفتر سے ایس بی پی بی ایس سی کے کسی دوسرے دفتر کو بھجوانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس طرح ای ایف ایس کیسز کی پراسیسنگ تیزی سے ہو سکے گی اور ای ایف ایس کے تحت قرضے کی سہولت لینے والے بینکوں/ برآمدکنندگان کو فائدہ پہنچے گا۔

توقع ہے کہ ای ایف ایس کے وظائف کی ڈجیٹائزیشن سے وسائل کا تحفظ ہوگا اور کاموں کی تکمیل میں لگنے والا وقت کم ہونے سے عملی کارکردگی بڑھے گی، اور کاغذات کے ذریعے کیسز جمع کرانے کا طریقہ تبدیل ہوگا جس میں آمدورفت اور ذخیرے کے مسائل ہو سکتے ہیں۔ یہ اقدام اسٹیٹ بینک کے وژن 2020 کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد معلومات کے حصول اور شیئرنگ کے لیے ایک جدید فریم ورک نافذ کرنا اور امور کی انجام دہی میں آسانی پیدا کرنا ہے۔

متعلقہ سرکلر درج ذیل لنک پر موجود ہے:

https://www.sbp.org.pk/index.asp