بینک دولت پاکستان نے احتساب اور دیانت داری کے ماحول کو فروغ دینے کی غرض سے ایک مخصوص ای میل ایڈریس (WhistleBlowing.FX@sbp.org.pk) متعارف کرایا ہے، جسے استعمال کرتے ہوئے عوام الناس زرمبادلہ میں انجام دی جانے والی کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع اسٹیٹ بینک کو دے سکتے ہیں۔ یہ ای میل کسی ایکس چینج کمپنی کی جانب سے انجام دی جانے والی غیر قانونی سرگرمی سے آگاہ کرنے یا کسی ایکس چینج کمپنی کی طرف سے کرنسی کے تبادلے کی ٹرانزیکشن کی سسٹم سے نکلی ہوئی رسید فراہم نہ کرنے کی رپورٹ کرنے میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
زرمبادلہ کی غیر قانونی سرگرمی کی رپورٹنگ کرتے وقت شکایت کنندہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ جس حد تک ممکن ہو سکے حقائق اور مخصوص معلومات اور تفصیلات فراہم کرے تا کہ اس معاملے کا جامع طور پر جائزہ لیا جا سکے۔ ان سے یہ توقع بھی کی جاتی ہے کہ وہ افواہیں پھیلانے، قیاس آرائیوں، غلط اور غیر سنجیدہ الزامات لگانے سے گریزکریں گے۔ اس فورم کو استعمال کرنے کے لیے شناخت ظاہر کرنا رضا کارانہ ہے، تاہم اگر شناخت بتائی گئی تو اسے راز رکھا جائے گا۔ عوام کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے وہ واقعات کی رپورٹنگ میں احتیاط سے کام لیں گے۔
مزید برآں، اگر کسی شخص کو ایکس چینج کمپنیوں سے لین دین میں کسی مسئلے کا سامنا ہو تو وہ اس ای میل facilitation.fx@sbp.org.pk پر اپنے خدشات سے آگاہ کر سکتا ہے۔ ایسے معاملات کی مثالوں ،لیکن یہ صرف ان امور تک محدود نہیں، میں ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے فارن کرنسی نوٹوں کی خرید و فروخت کی ایسی رسیدیں جاری کرنا جو سسٹم سے نہ نکلی ہوں ، نوٹس بورڈ پر دی گئی شرح مبادلہ سے خاصے زیادہ چارجز وصول کرنا اور بیرونی کرنسی کی فراہمی کے لیے صارفین کی جائز درخواستوں کو رد کرنا شامل ہو سکتے ہیں۔
کی جانب سے کرنسی کے تبادلے کی ٹرانزیکشن کی سسٹم سے نکلنے والی رسید فراہم نہ کرنے کی رپورٹ کرنے میں بھی اس
پاکستان میں زرمبادلہ کے کاروبار کی ضابطہ کاری فارن ایکس چینج ریگولیشن ایکٹ 1947ء کے تحت کی جاتی ہے۔ مذکورہ ایکٹ کے تحت اسٹیٹ بینک نے زمرہ ’’ اے ‘‘ کی 26 ایکس چینج کمپنیوں اور زمرہ ’’ بی‘‘ کی 20 ایکس چینج کمپنیوں کو فارن کرنسی نوٹوں کی خرید وفروخت سمیت زرمبادلہ کا کاروبار کرنے کی اجازت دی ہے۔ زمرہ ’’ اے ‘‘ اور ’’بی ‘‘ کی ایکس چینج کمپنیوں کی مجاز آؤٹ لیٹس کی فہرست درج ذیل لنک پر دستیاب ہے:
https://www.sbp.org.pk/epd/pdf/NetworkExchangeCompaniesSector.pdf