بینک دولت پاکستان نے دستاویزیت اور شفافیت بڑھانے اور زرمبادلہ کے نظام کو مزید بہتر بنانے کی غرض سے ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے افراد کو زرمبادلہ کی فروخت کا نظم و نسق چلانے والے ضوابط میں ترمیم کی ہے۔ یہ اقدام اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے دیگر اقدامات کا تسلسل ہے، اور اس کا مقصد عوام کی حقیقی ضروریات پوری کرنے کے متعلق مارکیٹ کی صلاحیت متاثر کیے بغیر ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے سٹے بازی پر مبنی خریداری اور فروخت کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔
ان ترامیم کے نتیجے میں ایکس چینج کمپنیاں اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ کوئی بھی شخص یومیہ نقد یا بیرونی ترسیلات زر کی شکل میں 10,000 امریکی ڈالر اور کیلنڈر سال میں 100,000 امریکی ڈالر (یا دیگر کرنسیوں میں اس کے مساوی) سے زائد کی خریداری نہیں کرے گا۔ ان حدود کو زرمبادلہ کے لیے فرد کی ذاتی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مقرر کیا گیا ہے۔
مزید برآں، افراد ایک کیلنڈر سال میں موجودہ ضوابط کے تحت (تفصیلات کے لیے دیکھیے اسٹیٹ بینک کا سرکلر) بینکوں سے تعلیمی اور طبی اخراجات کی مد میں بالترتیب 70,000 ڈالر اور 50,000 ڈالر فی انوائس بیرون ملک ترسیل کرنے کی سہولت سے مستفید ہوتے رہیں گے۔ ان حدود سے زیادہ یا دیگر مقاصد کی خاطر رقم ترسیل کرنے کے لیے افراد اپنے بینک کے ذریعے ایس بی پی بی ایس سی کے فارن ایکس چینج آپریشنز ڈپارٹمنٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ افراد کے بیرونی کرنسی اکاؤنٹس کے لحاظ سے ضوابط میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
مبادلہ کمپنیاں 1,000 امریکی ڈالر (یا دیگر کرنسیوں میں مساوی) سے زائد کی فروخت پر سپورٹنگ دستاویزات حاصل کریں گی جس سے لین دین کا مقصد کا ظاہر ہو۔ مبادلہ کمپنیاں اتھارٹی لیٹرز پرلین دین نہیں کریں گی۔ ہدایات میں مزید زور دیا گیا ہے کہ ایکس چینج کمپنیاں صرف کمپنی کی مجاز آوٹ لیٹس پر لین دین انجام دیں گی اور صارفین کو ڈلیوری کی خدمات مہیا نہیں کریں گی۔
مزید تفصیلات: https://www.sbp.org.pk/epd/2021/FEC8.htm